نئی دہلی،26؍جون (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )پمپور کے پاس ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 8 اہلکاروں کی موت کے بعد یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا یہ کسی سیکورٹی میں ہوئی چوک کا نتیجہ ہے۔وجہ ہے کس طرح سڑک پر روڈ اوپننگ پارٹی کے ہونے کے باوجود دہشت گرد اپنے ناپاک منصوبہ میں کامیاب رہے ۔اس کے پیچھے دلیل دی جا رہی ہے کہ دہشت گرد عام آدمی کے لباس میں ہوتے ہیں، جنہیں پہچان پانا آسان نہیں ہوتا کہ عام آدمی کے بھیڑ میں کون دہشت گرد ہے اور کون عام آدمی؟اس بارے میں سی آر پی ایف کا کہنا ہے کہ معاملے کی اعلی سطحی جانچ کی جا رہی ہے۔اس کے بعد ہی یقینی طور پر کچھ کہا جا سکتا ہے۔اب اس واقعہ کی بات کریں تو تینوں گاڑیوں ،بس، ٹرک اور سوراج مزدا میں دہشت گردانہ حملے سے نمٹنے کے لیے ہتھیار بند جوان تعینات تھے۔اتنے ہی سڑک پر مسلح ملزمان بھی تعینات تھے۔اسی کا نتیجہ ہے کہ جوانوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو سی آر پی ایف کے جوانوں نے مار گرایا۔سی آر پی ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے موقع پر جب حملہ ہوتا ہے تو شروع میں دہشت گردضرور فائدے میں ہوتے ہیں لیکن جب جوان جوابی کارواری کرتے ہیں تو دہشت گرد یا تو مارے جاتے ہیں یا پھر بھاگ جاتے ہیں ۔ویسے بھی دہشت گردوں کی ایسے موقع پر پالیسی ہوتی ہے ہٹ اینڈ رن، مطلب حملہ کرو اور بھاگ جاؤ۔سیکورٹی فورسز فوری طور پر ایکشن میں دنادن فائر نگ اس لیے نہیں کر پاتے ہیں کہ اگر ان کی فائرنگ میں ایک بھی عام آدمی کی موت ہو جاتی ہے، تو اس کا فائدہ علیحدگی پسند اٹھاکر مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ایسے میں سیکورٹی فورسز کو جوابی کارروائی بھی سوچ سمجھ کر کرنی ہوتی ہے۔ویسے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خفیہ چوک تو ضرور ہوئی ہے، تبھی تو دہشت گردوں کے اتنے بڑے واقعے کی کوئی خبر نہیں لگی اور اس کی قیمت 8 جوانوں کی ہلاکت اور 24جوانوں کے زخمی ہونے کی شکل میں اداکرنی پڑی۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سی آر پی ایف کی بس پر دہشت گردوں کی طرف سے کئے گئے حملے میں 8جوان شہید ہو گئے جبکہ 24دیگر زخمی ہو گئے۔دہشت گردوں نے پمپور کے نزدیک سی آر پی ایف کے بس قافلہ پر حملہ کیا تھا۔جوابی فائرنگ میں دو دہشت گرد بھی مارے گئے۔حملے کے بعد فوج بھی جائے حادثہ پر پہنچی اور وسیع تلاشی مہم چلائی گئی۔ہلاک ہوئے دہشت گردوں کے پاس سے 2 اے کے 47رائفلیں، 11میگزین، 6 دستی بم اور کچھ دیگر گولہ بارود برآمد ہوئے ہیں۔